+92 301 5247927

pakcommodities92@mail.com

logo
  • Mar 01 2023 19:43:09
  • Comments

Red Chili | لال مرچ ثابت

پاک کموڈیٹیز اسلام آباد۔ مرچ ہائبرڈ کے ریٹ فیصل آباد منڈی 19000/19500 روپیہ من پہ رکے ہوئے تھے۔ جبکہ نئی ہائبرڈ 20500/21500 جیسی صورتحال تھی۔  پاک کموڈیٹیز کی آج ٹریڈر سے بات چیت ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ آج تھوڑا تھوڑا گاہک نکلا ہے۔ امید ہے اگلے دو چار دنوں تک مزید گاہک نکلے گا۔  پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب کی مرچ صحیح معنوں میں جولائی میں شروع ہو گی۔ ابھی دو عیدیں آنی ہیں درمیان میں اور ساری گاہکی پرانی مرچ پر ہی آئے گی۔  پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق ہندوستان میں نئی فصل کی اس وقت بھرپور آمد ہو رہی ہے۔ گزشتہ دس دنوں میں انڈیا میں ریٹ کافی تیز ہو گئے ہیں۔ صنم مرچ کے ریٹ انڈیا میں 225 روپیہ کلو ہو گئے ہیں جو ایک ماہ پہلے 190/95 روپیہ کلو تھے۔  پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق اس وقت انڈیا سے چائنہ بھی خریداری کر رہا ہے اور دوسرے ممالک بھی خریداری کر رہے ہیں۔ انڈیا کا 225 والا ریٹ ڈالروں میں 3000 ڈالر بنتا ہے۔ اگر اس کا پاکستانی روپیہ میں حساب لگائیں تو پاکستانی کرنسی میں 810 روپیہ کلو یعنی 32400 روپیہ من بنتا ہے پھر پورٹ سے باہر نکالنے کے خرچے الگ لگتے ہیں۔  انڈیا والے کہتے ہیں کہ انڈیا میں مرچ 300 روپیہ کلو ہو جائے گی یعنی 4000 ڈالر کو بھی ٹچ کر سکتی ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی معلومات کے مطابق مرچ فل الحال ان ریٹوں سے مندہ ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ بلکہ جب ستمبر اکتوبر میں کنری سندھ کی فصل نئی فصل آ جائے گی شائد تب بھی مندہ نہ ہو کیونکہ انٹرنیشنل مارکیٹ انڈیا کے سر پر چلتی ہے اور اگر پاکستان کی فصل دو گنا بھی ہو جائے تب بھی انڈیا کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر سندھ کی فصل دگنی ہو جائے اور انڈیا میں ریٹ 3000 ڈالر کی سطح پر برقرار رہتے ہیں تو پاکستان کی ساری فصل ہی ایکسپورٹ ہو جائے گی۔  پاکستان میں صرف ریٹیل میں گاہکی کی ضرورت ہے جہاں گاہکی بھرپور نکلے گی وہاں مارکیٹ سیٹ ہو جائے گی۔  پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں مرچ کا ریٹ 20000 روپیہ من ہے جو 1800 ڈالر بنتا ہے۔ اور اگر ستمبر اکتوبر میں پاکستان کی بمپر فصل ہو تب بھی ساری ایمپورٹ ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان کی پیدوار انڈیا کے مقابلے میں 5% نہیں ہوتی اور انڈیا پوری دنیا کو مرچ سپلائی کرتا ہے۔  اس وقت پاکستان سے مرچیں ایکسپورٹ نہ ہونے کی وجہ کوالٹی ہے۔ کوالٹی ہلکی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ایکسپورٹرز کو 100/200 ٹن کی لاٹ چاہیے ہوتی ہے جبکہ اتنی بڑی لاٹ ادھر ملتی ہی نہیں ہے صرف ریٹیل میں گاہکی کم ہے۔  مجموعی طور پر بہتری کے امکانات ہیں۔