+92 301 5247927

pakcommodities92@mail.com

logo
  • Dec 28 2022 17:06:18
  • Comments

Desi Chickpeas | کالا چنا

پاک کموڈیٹیز اسلام آباد۔ کالا چنا کراچی شام کے اوقات میں سی ایچ کے ایم کوالٹی 148 جبکہ نمبر ون کوالٹی 150 پہ رکا ہوا تھا ایڈوانس پیمنٹ پر۔ جبکہ پہنچنے والا روپیہ ڈیڑھ روپیہ کلو اوپر سمجھنا چاہیے۔   پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق اب ایمپورٹرز نے فروری کے جہاز میں مال لینا شروع کر دیا ہے۔ یہ جہاز فروری شپمنٹ کر کے فروخت ہو رہا ہے۔  ماہرین کا خیال ہے کہ یہ جہاز 15/20 فروری کو شپ ہو گا آسٹریلیا سے اس میں 530 ڈالر میں کام ہوا ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی معلومات کے مطابق اس جہاز میں ابھی 2000/2500 ٹن مال مزید مل رہا ہے امید ہے یہ بھی دو چار دن تک فروخت ہو جاے گا۔  یہ مال سائٹ ایل سی پہ بک ہو رہا ہے۔  گزشتہ روز ہماری ایک ایمپورٹر سے بات چیت ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ اس وقت ایک جہاز 4/5 جنوری کو لگے گا اس کو ملا کر جو جنوری اور فروری میں مزید جہاز لوڈ ہونے ہیں۔ ان میں تقریباً 85000 ٹن ٹن مال بنتا ہے 4/5 جنوری والے شامل کر کے۔  اس کے علاؤہ کنٹینر میں بھی مال پورٹ پر لگیں گے تاہم اب کنٹینر میں اتنی زیادہ بکنگ نہیں ہے جتنی پہلے تھی۔  اکتوبر نومبر میں بہت مال آئے ہیں۔  بعض ماہرین کہتے ہیں کہ اگر جنوری فروری میں 1000 کنٹینر بھی آ جائیں تب بھی تقریباً 110000 ٹن مال بنتا ہے یعنی 11 لاکھ بوری۔ جنوری فروری میں جو ماہرین 1000 کنٹینر گنتے ہیں یہ ایک فرضی مقدار ہے کیونکہ کنٹینر کی شکل میں جو کام ہوتے ہیں پورٹ پر لگنے کے بعد ہی پتا چلتا ہے کہ کتنا مال آیا ہے راستے واے مال گنتی نہیں ہو سکتے البتہ جہاز گنتی ہو جاتے ہیں۔  پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق پائپ لائن میں ابھی 1100000 لاکھ بوری ہے۔  جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ کہ ہماری لاگت 20 اپریل سے پہلے پہلے 210000 سے 250000 ٹن رہنے کی توقع ہے۔ یعنی 21 سے 25 لاکھ بوری 20 اپریل تک چاہیے سب مزید کتنی بکنگ ہوتی ہے یہ آگے چل کر ساتھ ساتھ ہی پتا چلے گا کیونکہ پاکستان کے ایمپورٹرز کا کوئی پتہ نہیں کتنی بکنگ کرا لیں۔ تاہم کافی سارے ایمپورٹرز نے اکتوبر نومبر میں جو مال آئے ہیں کنٹینر کی صورت میں ان میں بہت مار کھائی ہے۔ اس کے علاؤہ کئ ایمپورٹرز نے پورٹ پر مال چھوڑ دئیے اس لئے جو ایمپورٹرز پورٹ پر مال چھوڑ گئے تھے وہ فل الحال مارکیٹ سے آؤٹ ہو گئے ہیں دوسری اہم بات یہ ہے جب جنوری گزر جانے گا تب کنٹینر والا کام مشکل ہو جائے گا کیونکہ فروری اور مارچ کی شپمنٹس کا نقصان یہ ہے وہ ٹرانسشپمنٹ میں لیٹ بھی ہو سکتی ہیں۔ جہاز 22 دن پہنچتا ہے جبکہ کنٹینر والا مال تین ماہ بھی لگ جاتے ہیں اس لیے جنوری گزرنے کے بعد ایمپورٹرز فروری مارچ شپمنٹس سے ڈریں گے کیونکہ 20 اپریل کے بعد پاکستان کی  اپنی فصل بھی شروع ہو جاتی ہے۔ بحر کیف مختصر یہ ہے کہ فل الحال سپلائی ڈیمانڈ کے مقابلے میں کم نظر آرہی ہے۔  اور پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انٹر بنک میں ڈالر کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ آج انٹر بنک میں ڈالر 227.20 پیسے تھا۔  مال آنے پر ڈالر کا کیا ریٹ بن جاتا ہے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔  البتہ آج کے ڈالر ریٹ کے حساب سے 530 ڈالر والا سی ایچ کے ایم تقریباً 131 تک پڑتا ہے۔