+92 301 5247927

pakcommodities92@mail.com

logo
  • Feb 25 2023 22:34:26
  • Comments

Sugar | چینی

پاک کموڈیٹیز اسلام آباد۔ جے ڈی ڈبلیو رات کے اوقات میں 8715/20 جیسے حالات بن گئے ہیں ٹیکس ان پیڈ کے۔ فروری بھی یہی ریٹ ہے۔ حاضر والے 72 روپیہ ٹیکس شامل کر لیں۔ مارچ کے سودوں کے 9215/20 جیسے حالات ہیں۔ مارکیٹ بہتر نظر آرہی ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی معلومات کے مطابق فل الحال تیزی کا رجحان نظر آرہا ہے آج ہم آپ کو تین چار مین وجوہات بتائیں گے کہ لونگ ٹرم میں ہم کیوں تیزی میں ہیں۔ نمبر 1 : پاکستان میں اس وقت چینی 8800 روپیہ کوئنٹل ہے جو اوپن مارکیٹ کے ڈالر ریٹ کے حساب سے 303 ڈالر بنتی ہے۔ افغانستان کیلئے اس وقت چینی سمگل ہورہی ہے افغانستان کو تقریباً 100/125 ڈالر خرچہ پڑتا ہے سمگلنگ کا اور افغانستان کو 425 ڈالر میں چینی پڑتی ہے۔ جبکہ انٹرنیشنل مارکیٹ تقریباًًً 580/600 ڈالر کے لگ بھگ افغانستان اگر انٹرنیشنل مارکیٹ سے چینی خریدے تو اسکو مہنگی پڑتی ہے۔ جبکہ پاکستان سے سستی پڑتی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے گورنمنٹ نے ڈھائی لاکھ ٹن کی ایکسپورٹ کی اجازت دی ہے وہ قانونی طریقے سے باہر چلی جاے گی۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی شوگر ملوں نے 82 لاکھ ٹن چینی بنائ تھی جبکہ اس دفعہ 68 لاکھ ٹن تک متوقع ہے چینی بنے گی۔ بلکہ بعض ماہرین تو 68 لاکھ ٹن سے بھی کم کی باتیں کرتے ہیں۔ اس کے علاؤہ اس سال کسان کا 90% گنا 302 روپیہ من فروخت ہوا کسان کو اس ریٹ میں گنا بیچ کر کوئی خاطر خواہ منافع نہیں ہے اس لئے کسان نے ستمبر کاشت کی ہی نہیں ہے۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق جو مارچ اپریل میں گنا کاشت ہوتا ہے اسکی طرف کسان متوجہ نہیں ہے بلکہ کسان گندم چاول مکئی کاٹن اور دوسری فصلوں کو ترجیح دے گا جس کی وجہ سے اگلے سال گنے کا بحران پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔ اور آئندہ سال جب گنا شارٹ ہو گا تو پاکستان میں چینی اتنی زیادہ نہیں بن سکے گی کیونکہ پاکستان کی سالانہ کھپت بھی 72 لاکھ ٹن کے لگ بھگ ہو گئی ہے۔ دوسری جانب جو چینی افغانستان سمگلنگ ہو جاری ہے ماہرین کا خیال ہے کہ 6/7 لاکھ ٹن تک سمگلنگ کے ذریعے باہر چلی جاے گی۔ اس لئے جو بڑے انویسٹرز ہیں وہ سال سال سودا سنبھالنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ چینی کی خریداری کر رہے ہیں۔ بعض اس قسم کے انویسٹرز ہوتے ہیں جو دو سال آگے کی سوچتے ہیں وہ اس وقت چینی لے رہے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق جب پاکستان میں چینی شارٹ ہو گی اور پاکستان کو چینی باہر سے منگوانی پڑے گی تو بہت مہنگی پڑے گی۔ انٹر نیشنل مارکیٹ میں اس وقت 570/75 ڈالر ریٹ ہے۔ کرایہ شامل کر کے کراچی پورٹ پر 610/15 ڈالر میں پڑے گی۔ پھر اگر گورنمنٹ ایمپورٹ والی چینی پر سیل ٹیکس نہ بھی لے تب بھی 610/15 ڈالر والی چینی پورٹ سے گودام تک لانے کیلئے 8 % خرچہ لگ جاتا ہے۔ یعنی 610 میں 48 اور شامل کریں تو 658 ڈالر بنتے ہیں اور ڈالر کا اگر اگلے سال ہم 300 کا حساب بھی لگا لیں تو یہ تقریباً 195/197 روپیہ کلو اگر پڑتی ہے۔ اور اگر ڈالر کی قیمت 275 لگائیں تب بھی 181 میں چینی پڑتی ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق جب ایمپورٹرز پورے پورے شپ بک کرائیں گے تو جو چیز 180/85 میں آکر پڑے گی ظاہری بات ہے انکو بھی کچھ نہ کچھ منافع چاہیے ہو گا۔ ایسا نہیں ہے کہ ایمپورٹرز کو چیز 180 میں پڑے وہ ہمیں برابر ریٹ میں دے دے گا ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا۔ اس لئے جو بڑے انویسٹرز ہیں وہ یہی پلاننگ کر رہے ہیں کہ چینی کو پورا سال ہی سنبھال لیں۔ کیونکہ ایک سال بعد چینی کے ریٹ ڈبل بھی ہو جائیں تو کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق یہ ریٹ کوئی یک دم نہیں بنیں گے اس کے ریٹ اوپر نیچے ہوتے رہیں۔ کہیں پہ اگر دس روپیہ کلو تیز ہو گی تو ساتھ دو تین مندہ بھی ہوا کرے گی۔ پاک کموڈیٹیز کی معلومات کے مطابق آئندہ سال چینی کا کوئی الٹا ٹیڑھا ریٹ بھی بن سکتا ہے۔ پاک کموڈیٹیز کے حساب سے اس وقت چینی واحد آئٹم ہے پاکستان میں جو ایک ڈالر کی تین کلو مل رہی ہے۔ بلکہ ایک ڈالر میں تین کلو اور ایک سو گرام مل جاتی ہے۔ جبکہ دوسری ہر چیز چینی سے مہنگی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ وقت خریداری کا وقت ہے۔ جب ملیں بند ہو جائیں گی پھر چل سو چل ہو گی۔