پاک کموڈیٹیز اسلام آباد۔ جے ڈی ڈبلیو شام کے اوقات میں حاضر میں کم ہو کر 8250 رہ گئی تھی تاہم اس وقت دوبارہ تیز ہوئی ہے اور 8285 جیسے حالات بن گئے ہیں۔ دسمبر کے سودوں کے 8400/10 تک کام ہوے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق گاہکی کمزور ہونے کی وجہ سے پیمنٹ کا پریشر دیکھنے میں آ رہا ہے تاہم جن لوگوں کے پاس پیمنٹ کا بندوست ہے وہ حاضر میں خریداری کر رہے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ چینی مفت ہو گئی ہے۔ اس لئے جن کے پاس پیمنٹ ہو وہ حاضر میں خریداری کرتے جائیں آگے چل کر مارکیٹ اچھی ہونے کے امکانات ہیں۔ جو لوگ لمبے عرصے کیلئے چینی سنبھال لیں گے ان شاءاللہ اچھی مزدوری ملے گی۔ وقتی طور پر دباؤ ضرور ہے لیکن یہ دباؤ ہمیشہ کیلئے نہیں ہے کسی مقام پر چینی ٹرن ضرور لے گی۔ اشیاء خوردونوش کی ہر آئٹم انتہائی مہنگی ہیں۔ جن آٹا۔ گھی۔ دالیں۔ چاول وغیرہ انتہائی مہنگے ہیں۔ اس کے علاؤہ مصالحہ جات وغیرہ بھی مہنگے ہیں۔ گزشتہ روز پاک کموڈیٹیز کی ایک ٹریڈر سے بات چیت ہوئی تو انکا کہنا تھا آنے والے چار چھ ماہ میں سب سے بہتر اور سب سستی شے چینی ہی ہے۔ پاکستان میں چینی 83000 روپیہ ٹن ہے جسے ڈالر میں منتقل کیا جائے تو 367 ڈالر بنتی ہے۔ اور اگر ڈالر 255 کا لگائیں تو 325 ڈالر بنتی ہے۔ جبکہ چینی کی انٹر نیشنل مارکیٹ 570 ڈالر ہے۔ یعنی پاکستان میں چینی 205/245 ڈالر سستی ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق جو ریٹ گندم چاول مکئی کاٹن اور دیگر اجناس کے چل رہے ہیں اس حساب سے کسان لگتا نہیں ہے گنا کاشت کرے۔ کیونکہ 302 روپیہ من گنا فروخت کر کے موجودہ دور میں کسان کے پلے کچھ نہیں پڑتا۔ اور جب کسان گنے کی کاشت بند کر دے گا تو لازماً چینی کی قیمتیں انٹرنیشنل مارکیٹ کے لیول پر آ جائیں گی۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق ڈالر بھی انٹر بنک میں آگے چل کر تیز ہو سکتا ہے۔ اس لئے جو لانگ ٹرم میں یعنی لمبے عرصے کیلئے چینی سنبھال سکتے ہیں ان کیلئے چینی مفت ہے۔ پاکستان میں نئی فصلیں جن میں گندم۔ کالا چنا مسور۔ سرسوں وغیرہ سب اپریل میں آئیں گی اس سے پہلے کوئی نئی فصل شروع نہیں ہو گی۔ اس لئے اگلے پانچ چھ ماہ کیلئے سب سے سستی چیز چینی ہی نظر آ رہی ہے۔ صرف اس میں لمبا سانس رکھنا پڑے گا۔