پاک کموڈیٹیز اسلام آباد۔ جے ڈی ڈبلیو آج بند مارکیٹ میں تقریباً 150 روپیہ کوئنٹل بہتر ہوئی ہے اور 12750 سے 12850 جیسے ریٹ بن گئے ہیں۔ آر وائی کے 12800/50 جیسے ریٹ بن گئے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کی چند بڑے ڈیلروں سے بات چیت ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ اب ریٹ تو چینی کے مفت ہی ہو گئے ہیں۔ نیچے پائپ لائن بھی خالی ہو گئ ہے۔ جہاں ڈیمانڈ نکلی مارکیٹ ان شاءاللہ بہتر ہو جائے گی۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق نئے سیزن میں گنے کا ریٹ 425 روپیہ من مقرر ہوا ہے جبکہ اس سال سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گنا 17 فیصد کم ہے۔ جبکہ عام ماہرین 25 فیصد گنا شارٹ سمجھتے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق جس سال گنا شارٹ ہوتا ہے اس سال جب ملیں چلتی ہیں تو کسان پندرہ بیس دن گنے کی کٹائی بھرپور کرتا ہے۔ اور جب گندم کی کاشت کا وقت ختم ہوتا ہے تب کسان گنے کی کٹائی روک دیتا ہے۔ عموماً 15 دسمبر کے بعد گنے کی کٹائی رک جاتی ہے اور ملوں کو مجبوراً بڑھا بڑھا کر گنا خریدنا پڑتا ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی معلومات کے مطابق پچھلے سال گنے کی قیمت 302 روپیہ من تھی۔ جبکہ سندھ کی دیوان شوگر ملز نے 495 تک گنا خریدا تھا تھا۔ اس سال گنے کی قیمت 425 ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے ملوں کو 550/600 روپیہ من تک گنا خریدنا پڑے گا۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ملوں کی ایوریج قیمت خرید 500 سے 525 تک ہو گی۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق اگر ملوں کی ایوریج قیمت خرید 500 بھی پکڑیں تب بھی ملوں کو چینی 15000 سے 16000 روپیہ کوئنٹل تک پڑے گی۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق ملوں کا ذہن بھی یہی ہے کہ جب تک چینی کی قیمتیں بڑھ نہیں چاتیں ہم ملیں نہیں چلائیں گے۔ گزشتہ سال ملوں نے جو چینی بنکوں میں رکھوائی تھی اس پر 300 روپیہ کوئنٹل مہینہ بنکوں کا مارک اپ پڑتا تھا۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق اس سال ملوں کو 450/500 روپیہ بوری مہینے کا مارک اپ پڑے گا۔ اس حساب سے اگر ملیں 8 ماہ بھی چینی بنکوں میں رکھیں تب بھی 4000 روپیہ بوری خالی مارک اپ دینا پڑتا ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق اگر ملوں کو چینی 15000 میں پڑے اور 4000 روپیہ بوری مارک اپ پڑے تو ملوں کو چینی کافی مہنگی پڑتی ہے۔ آپ یہ سمجھ لیں 15000/16000 والی چینی پر ہر ماہ 500 روپیہ بوری ملوں کو سود دینا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ مل والے کہتے ہیں جب تک چینی کی قیمت گنے کی قیمت کے لیول پر نہیں آتی ہم ملیں نہیں چلائیں گے۔ پاک کموڈیٹیز کی زیادہ تر جن لوگوں سے بات چیت ہوئی ہے وہ یہی مشورہ دیتے ہیں کہ ان ریٹوں پر چینی کی خریداری میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے کیونکہ نئے گنے کی چینی ملوں کو ان ریٹوں پر وارہ نہیں کرے گی۔ پھر دوسری اہم بات یہ ہے کہ گنا کم ہے اور 15 دسمبر کے بعد ملوں میں گنے کی جنگ چھڑ جائے گی ملیں بڑھا بڑھا کر گنا خریدیں گیں اور چینی کی قیمت بھی ساتھ ساتھ ہی بڑھتی جاے گی۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق یکم اکتوبر کو ملوں میں 14 لاکھ ٹن چینی موجود تھی۔ ملوں کا ذہن یہی ہے کہ وہ تیس نومبر کے بعد ملیں چلائیں۔ پھر اس کے علاؤہ جتنی دیر ملیں ردھم پکڑتی ہیں اتنے میں دس دن مزید گزر جائیں گے تو اس عرصے میں پرانی چینی کھائی پی جاے گی۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق 15 دسمبر کے بعد کسان نے گنے کی کٹائی بھی روک دینی ہے۔ اس لئے ماہرین کا خیال ہے کہ 15 دسمبر سے 15 جنوری کے درمیان ایک اچھی تیزی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی معلومات کے مطابق اگر آپ ان ریٹوں میں چینی کی خریداری کرتے ہیں تو اگر 400/500 روپیہ کوئنٹل نیچے بھی آ جائے تب بھی گھبرانے والی بات نہیں ہے۔ کیوں لازمی نہیں کہ سب سے نیچے والا ریٹ آپ کے ہاتھ میں آئے۔ ہم نے یہ سمجھ کر چینی کی خریداری کرنی ہے کہ اگر لوگوں کو 1500 روپیہ بوری بچ رہا ہے تو ہمیں 1100 ہی کافی ہے۔ اگلا سال ان شاءاللہ بہت اچھا سال ہے۔ پاک کموڈیٹیز نے جب لوگ 20000 روپیہ کوئنٹل کی باتیں کرتے تھے اس وقت اپنے کسٹمرز کو پرافٹ ٹیکنگ کیلئے کہا تھا۔ اب لوگوں کا خیال ہے کہ چینی شائد کہیں مفت ہی نہ ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم پاک کموڈیٹیز کے ممبران کو کہہ رہے ہیں کہ ان ریٹوں میں خریداری کرنی چاہیے۔ چینی میں تیزی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ نئے گنے کی چینی ملوں کو وارہ نہیں کرتی۔ یہ ہماری ریسرچ ہے جو ہم نے بیشمار ڈیلروں سے کئی دن کی مشاورت کے بعد آپ کو دی ہے۔ یہ ہمارا اندازہ اور آئیڈیا ہے ۔ کام سارے اللہ پاک کے دست قدرت میں ہیں